یونانی حکومت نے یورو زون کی جانب سے بچتی پروگرام کی سخت شرائط کو پارلیمان میں پیش کر دیا ہے، جس پر کل بدھ کے روز رائے شماری ہو رہی ہے۔
یونانی وزیر اعظم الیکسس سپراس نے بچتی پروگرام کی مخالف سیریزا پارٹی سے ان سخت اصلاحات کو منظور کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق حکمران پارٹی کے سخت گیر موقف رکھنے والے تقریباً 30 ارکان نے دھمکی دی ہے کہ وہ پارلیمان میں پیش کی جانے والی ان نئی شرائط کی مخالفت کریں گے۔ اس موقع پر وزیراعظم الیکسس سپراس کو ایسے چیلنج کا سامنا بھی ہے، جس میں انہیں قرضوں کی فراہمی سے متعلق اس معاہدے کی منظوری کے سلسلے میں پارلیمان میں موجود یورپ نواز جماعتوں سے بھی رابطہ کرنا پڑ سکتا ہے۔
بدھ کے روز ایتھنز حکومت کا یورو زون کے ساتھ ایک معاہدہ طے پایا تھا، جس کی وجہ سے یونان کا اس کرنسی زون میں رہنا ممکن ہو سکا ہے۔ اس امدادی پیکج کی سخت شرائط میں روزگار اور پینش سے متعلق قوانین میں تبدیلی کے علاوہ ٹیکسوں کے نظام میں اصلاحات شامل ہیں۔
یونانی پارلیمان کی جانب سے اصلاحات کی ان تجاویز کو منظور کرنے کے بعد ہی یورو زون کے اٹھارہ دیگر ممالک ایتھنز حکومت سے بیل آؤٹ پیکج کی اگلی اقساط کی فراہمی سے متعلق بات چیت اور اس کے طریقہ کار پر مذاکرات شروع کریں گے۔ 86 ارب یورو مالیت کا یہ تین سالہ بیل آؤٹ منصوبہ گزشتہ پانچ برسوں میں یونان کے لیے تیسرا ریسکیو پروگرام ہے۔
سیریزا کی مخلوط حکومت میں شامل جماعت انڈیپینڈینٹ گریک پارٹی کے مطابق وہ ان سخت اصلاحات کے خلاف تو فیصلہ دے گی لیکن حکومت میں بھی شامل رہی گی۔ دوسری جانب الیکسس سپراس نے امکان ظاہر کیا ہے کہ یونانی عوام کی ایک بڑی تعداد اس معاہدے کی تائید کرے گی۔
بدھ کے روز جس وقت یونانی پارلیمان یورو زون کی شرائط پر فیصلہ کر رہی ہو گی، اسی وقت سرکاری ملازمین کی چوبیس گھنٹے طویل ہڑتال بھی شروع ہو چکی ہو گی۔ الیکسس سپراس کے برسر اقتدار آنے کے بعد یہ اپنی نوعیت کی پہلی ہڑتال ہو گی۔ اقتصادی امور کے ایک یونانی ماہر کے مطابق یونان کا یورو زون کے ساتھ معاہدہ ’مصیبت، پریشانی اور غلامی‘ ہے۔

تحریر کے بارے میں اپنی رائے بھیجیں