بھارت کی سپریم کورٹ نے 1993 ممبئی بم دھماکوں میں مجرم یعقوب میمن کی ریویو پٹیشن کو خارج کرتے ہوئے سزائے موت کو برقرار رکھا ہے۔
21 مارچ 2013 کو ٹاڈا کورٹ نے میمن کو دھماکوں کا مجرم پاتے ہوئے پھانسی کی سزا دی تھی۔
یاد رہے کہ میمن کے علاوہ تمام 10 مجرموں کی پھانسی کی سزا کو عمر قید میں تبدیل کر دیا گیا تھا۔
یعقوب میمن کو 30 جولائی کو پھانسی دی جانی ہے۔
ممبئی میں مارچ 1993 میں یکے بعد دیگرے 12 دھماکوں میں 257 افراد ہلاک ہوئے تھے اور 700 سے زیادہ لوگ زخمی ہوئے تھے۔
یعقوب میمن کی ریویو پٹیشن کی سماعت میں سپریم کورٹ نے کہا تھا ’پاکستان کی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی نے گناہ کاروں کو ٹریننگ مہیا کروائی جس کا نتیجہ ممبئی دھماکہ تھا۔‘
سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ ’ممبئی کو نشانہ بنانے کی سازش داؤد ابراہیم نے ٹائیگر میمن کے ساتھ مل کر تیار کی اور اسے پاکستانی حکام کی مدد سے انجام دیا گیا۔‘
2006 میں ممبئی کی عدالت نے اپنا فیصلہ سناتے ہوئے جن لوگوں کو ان دھماکوں کے لیے مجرم پایا تھا ان میں ٹائیگر میمن کے خاندان کے چار رکن یعقوب میمن، یوسف میمن، عیسیٰ میمن اور ربنا میمن شامل ہیں۔
ان تمام کو دھماکوں کی سازش میں شامل ہونے اور شدت پسندی کو فروغ دینے کے لیے مجرم قرار دیا گیا۔

تحریر کے بارے میں اپنی رائے بھیجیں