لندن: افریقا کے پہاڑوں میں آثارقدیمہ کے ماہرین کو کچھ ایسے ڈھانچے ملے ہوئے ہیں جس نے انسانی تخلیق سے متعلق سوچ کو تبدیل کردیا ہے جب کہ سائنسدان بھی اسے ایک حیرت انگیز اور اہم دریافت قرار دے رہے ہیں۔
زندگی سے متعلق انکشافات کرنے والے برطانوی میگزین ’’ای لائف‘‘ میں شائع ہونے والی اس نئی دریافت کے بارے میں کہا گیا ہے کہ افریقا کے پہاڑوں سے ملنے والے 15 ڈھانچے انسانی شکل سے ملتے جلتے ہیں اور انہیں ’’نیلیڈی‘‘ کا نام دیا گیا ہے جس سے انسانی ابتدا پر نئے انکشافات سامنے آرہے ہیں۔ آثارقدیمہ کے محققین کا کہنا ہے کہ یہ مخلوق کتنی قدیم ہے اس پر ابھی کام ہونا باقی ہے لیکن اس تحقیق کے بانی پروفیسر لی برجر کے مطابق اگرچہ ابھی یہ اندازہ نہیں لگایا جا سکا کہ یہ کتنے قدیم ہیں تاہم ان کا ماننا ہے کہ ان کا تعلق ہماری ابتدائی نسل سے ہے جسے جینس ہومو کہا جاتا ہے اور ہوسکتا ہے کہ یہ لوگ افریقہ میں 30 لاکھ سال قبل آبادہ ہوں گے۔ ان کا کہنا ہے کہ نیلیڈی ایک طرح کے بائی پیڈل پرائمیٹس اور انسان کے درمیان پل کی طرح ہیں جب کہ ملنے والے مختلف ڈھانچوں نے انسانی ابتدا کے بارے میں ان کی سوچ کو بدل کر رکھ دیا ہے۔
پروفیسر لی برجر نے اس دریافت کے بارے میں وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ اس تحقیق میں 21 دن لگے جس دوران انسان سے متعلق بڑے ڈھانچے ملے جنہیں مختلف انداز میں ملایا گیا جو کہ براعظم افریقا میں ملنے والے سب سے بڑے فوسلز ہیں۔ نیچرل ہسٹری میوزم کے پروفیسر کرس اسٹرنجر کا کہنا ہے کہ یہ بہت اہم دریافت ہے جس سے پتا چلتا ہے کہ کسی طرح انسان کے وجود نے ترقی کی اور کتنے انسانی شکل جیسی مخلوقات براعظم افریقا میں آباد ہیں۔ ماہرین کے مطابق دریافت ہونے والے 15 ڈھانچوں میں مرد اور عورت کے بچوں سے لے کر بڑی عمر کے مختلف عمروں کے ڈھانچے شامل ہیں۔
تحریر کے بارے میں اپنی رائے بھیجیں